(ایجنسیز)
عراق کے صوبہ انبار کے اہم شہر فلوجہ سے گزشتہ چند دنوں کے دوران کم از کم 13000 خاندانوں نے نقل مکانی کر لی ہے۔ یہ نقل مکانی اس شہر پر القاعدہ کی گرفت مضبوط ہونے کے بعد عراقی فورسز کے بڑَے آپریشن کی تیاری کی اطلاعات پر کی گئی ہے۔
عراقی ہلال احمر کے ذمہ دار محمد الخوزی کے مطابق ان نقل مکانی کرنے والوں کی اکثریت نے سکولوں اور دوسری سرکاری عمارات یا پھر دوسرے شہروں میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں پناہ لے لی ہے۔
خوزی کا کہنا ہے کہ سنی اکثریتی صوبے انبار میں ہلال احمر نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں سے 8000 خاندانوں کو پچھلے تین دنوں میں انسانی بنیادوں
پر امداد دے چکا ہے۔
فلوجہ اور صوبہ انبار کے مغربی حصے حکومتی کنٹرول میں نہیں رہے ہیں اور ان علاقوں میں القاعدہ نے اپنی پوزیشن مضبوط بنا لی ہے۔ یہ ساری تبدیلی 28 دسمبر کے بعد آئی ہے جب عراقی سکیورٹی فورسز نے سنی اراکین پارلیمنٹ کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ عسکریت پسندوں نے اس انداز سے کسی اہم اور بڑے شہر پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا ہے اور ان کی عمل داری کی علامات سامنے آئی ہیں۔
حالیہ دس دنوں کے دوران اڑھائی سو سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور صوبہ انبار میں ابھی مزید تصادم کا خطرہ ہے۔ خصوصا فلوجہ اور رمادی میں زیادہ خطرہ ہے۔